اسرائیلی پیغمبر۔ قرآن کی سورۃ آل عمران ، سورۃ انعام ، سورۃ مریم اور سورۃ انبیاء میں آپ کو مجلاً ذکر ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بنی اسرائیل کے پیغمبر تھے۔ اور ہیکل کے کاہن بھی ۔ مریم علیہا السلام
آپ ہی کے خاندان سے تیں۔ جب وہ پیدا ہوئیں تو ان کی والدہ نے منت کے مطابق
انھیں ہیکل کی نذر کر دیا۔ حضرت زکریا جب بی بی مریم کے حجرے میں جاتے تو
دیکھتے کہ ان کی پاس کھانے پینے کی چیزیں رکھی ہیں۔ آپ کے پوچھنے پر بی بی
مریم نے بتایا کہ اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حد و حساب
رزق دیتا ہے ۔ حضرت زکریا لاولد تھے۔ بیوی بانجھ
تھیں اور خود بہت بوڑھے ، لیکن اولاد کی تمنا تھی۔ آپ نے اللہ سے وارث کی
دعا کی ۔ خدا نے آپ کو ایک فرزند عطا کیا جس کا نام آپ نے حکم خداوندی کے
مطابق حضرت یحیٰی رکھا۔
مسلم مورخین اور مفسرین نے احادیث و روایات کی مدد سے حضرت زکریا کے حالات پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ ان علما کا اس امر پر تو اتفاق ہے کہ آپ حضرت سلیمان بن داؤد علیہ السلام
کی اولاد میں سے تھے ۔ لیکن والد کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ کسی نے
ادن کسی نے لدن ، کسی نے دان اور کسی نے شبوی برخیا لکھا ہے۔ آپ کا پیشہ نجاری
تھا۔ اسرائیلیوں نے آپ کو شہید کر دیا۔ ثعلبی اور ابن اثیر کے بقول قاتل
آپ کے پیچھے دوڑے تو آپ ایک درخت کے پاس پناہ لینے گئے ۔ درخت شق ہوگیا اور
آپ اس میں سما گئے لیکن عبا کا دامن باہر رہ گیا۔ لوگوں نے درخت کو آرے سے
چیر ڈالا جس سے آپ شہید ہوگئے تورات میں بھی زکریا نام کے ایک نبی کا ذکر
ہے اور ایک باب صحیفہ زکریا کے نام سے ہے لیکن قرآن کے زکریا اورتورات کے زکریا کے زمانوں میں بہت بعد ہے۔
تورات کے بیان کے مطابق حضرت زکریا داریوس یا دار کے ہم عصر تھے اور قرآن کے بموجب عیسیٰ علیہ السلام کے معاصر ۔ تورات کے مطابق آپ کے والد کا نام برخیاہ بن عدد تھا ۔بائبل کے عہد نامہ جدید انجیل میں بھی آپ کا ذکر ہے اور بیشتر قرآن کے مطابق ہے۔ انجیل لوقا
میں حضرت عیسیٰ کے ضمن میں آپ کا ذکر آیا ہے۔ آپ کی شہادت کے متعلق اشارات
انجیل متی بات 23،35 اور انجیل لوقا باب 11 اور 51 میں پائے جاتے ہیں۔
انجیل کے بیان کے مطابق آپ کاہن تھے اور یہودیہ کے بادشاہ ہیرود کے زمانے میں گزرے ہیں۔ یہودیوں نے آپ کو ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا تھا۔ لیکن انجیل آپ کو پیغمبر نہیں مانتی ۔ صرف نیک کاہن کہتی ہے۔
No comments:
Post a Comment