حضرت نوح علیہ السلام اللہ تعالٰی کے پیغمبر تھے۔ آپ نے تقریبا 900 سال
تک لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا مگر آپ کی قوم کا جواب یہ تھا کہ آپ بھی
ہماری طرح عام آدمی ہیں اگر اللہ کسی کو رسول بھیجتا تو وہ فرشتہ ہوتااور
اس میں سے صرف 80 لوگوں نے ان کا دین قبول کیا۔
اس لیے حضرت نوح علیہ اسلام نےان کے عذاب کی بد دعا فرمائی جس کے نتیجے میں ان پر کشتی
کا عذاب نازل ہوا۔ اللہ تعالٰی نے آپ کی قوم پر عذاب بھیجا اور آپ کو ایک
کشتی بنانے اور اس میں اہل ایمان کو اور ہر چرند پرند کے ایک جوڑے کو رکھنے
کو کہا۔ تب طوفان کی شکل میں عذاب آیا اور سب لوگ سوائے ان کے جو کہ حضرت
نوح کی بنائی ہوئی کشتی میں سوار تھے ہلاک ہو گئے۔
اس لیے انھیں آدم ثانی یعنی زمین پرموجود انسانوں کادوسرا باپ(آدم) بھی کہاجاتا ۔
No comments:
Post a Comment